دریچہ آئنہ پر کھل رہا ہے
دریچہ آئنہ پر کھل رہا ہے
مجھے اپنے سے باہر جھانکنا ہے
اکیلا ٹوٹی کشتی پر کھڑا ہوں
کنارا دور ہوتا جا رہا ہے
اسے پہچاننا آساں نہیں جو
ہوا کا رنگ پانی کا مزہ ہے
کہیں اندر ہی ٹوٹے ہوں گے الفاظ
ابھی تک تیرا لہجہ چبھ رہا ہے
وہ اپنے دوستوں کے درمیاں ہے
یا میرے دشمنوں میں گھر گیا ہے
کسی نے آئنہ پر ہونٹ رکھ کر
اچانک شوق کو بھڑکا دیا ہے
خدائے لم یزل تیرے لیے تو
جو ہونا تھا وہ گویا ہو چکا ہے
وہ کیسے آزمائے گا کسی کو
جو پہلے ہی سے سب کچھ جانتا ہے
- کتاب : Tamasha (Pg. 32)
- Author : Hassan Shahnawaz Zaidi
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.