Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دریچہ ہے نہ کوئی در ہے کیا کیا جائے

فرزانہ پروین

دریچہ ہے نہ کوئی در ہے کیا کیا جائے

فرزانہ پروین

MORE BYفرزانہ پروین

    دریچہ ہے نہ کوئی در ہے کیا کیا جائے

    قفس نہیں ہے مرا گھر ہے کیا کیا جائے

    دھنک کے رنگ میں رخ پر سجائے رہتی ہوں

    شکست و ریخت تو اندر ہے کیا کیا جائے

    گواہی دے گا مرے رتجگوں کی کون بھلا

    بس ایک چاند ہی مظہر ہے کیا کیا جائے

    بھٹک رہا ہے جو کشکول نامرادی لئے

    سمجھتا خود کو سکندر ہے کیا کیا جائے

    لٹا کے دیکھ چکی ہوں میں اپنی جان اس پر

    شکایتوں کا وہ دفتر ہے کیا کیا جائے

    چرانا چاہتی ہوں جس کو لمحہ دو لمحہ

    رقیبوں کو وہ میسر ہے کیا کیا جائے

    سخن سے جس کے نہیں آتی درد کی خوشبو

    وہ کہتا خود کو سخنور ہے کیا کیا جائے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے