دریچے ہی دریچے تھے کوئی بھی در نہیں آیا
دریچے ہی دریچے تھے کوئی بھی در نہیں آیا
صداؤں کی کمی تھی کیا جو تو باہر نہیں آیا
اگر ہے دولتوں میں دم خریدو تم مرا سایہ
میں وہ بیجو جو اکبر کے بلانے پر نہیں آیا
بہت میٹھا سا لگتا ہے تری آنکھوں کا پانی کیوں
تری آنکھوں کے حصے کیا کبھی ساگر نہیں آیا
ہزاروں لوگ بس یہ جسم چھو کر لوٹ جاتے ہیں
ہوا عرصہ کوئی اس روح کے اندر نہیں آیا
ہمارے غم کا پیمانہ ہے اب تو اوسطاً اتنا
کبھی موسم بہاروں کا زیادہ تر نہیں آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.