دریائے جاں کے پار اترتے ہوئے مجھے
دریائے جاں کے پار اترتے ہوئے مجھے
دیکھا تھا ایک شخص نے مرتے ہوئے مجھے
کتنی طویل تر تھی مرے یار کی گلی
اک عمر لگ گئی ہے گزرتے ہوئے مجھے
مجھ کو سزائے موت ملی ہے جو عشق میں
تیری سزا ہے دیکھ تو مرتے ہوئے مجھے
ایسا لگا کہ جیسے پکارے ہے کوئی شخص
اکثر ہی اس گلی سے گزرتے ہوئے مجھے
ہٹتا نہیں ہے ہائے وہ منظر نگاہ سے
دیکھا تھا جب کسی نے سنورتے ہوئے مجھے
- کتاب : آوازوں کا روشن دان (Pg. 130)
- Author : کلدیپ کمار
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.