Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دریائے محبت میں موجیں ہیں نہ دھارا ہے

قیصر خالد

دریائے محبت میں موجیں ہیں نہ دھارا ہے

قیصر خالد

MORE BYقیصر خالد

    دریائے محبت میں موجیں ہیں نہ دھارا ہے

    یوں شوق مراتب نے پستی میں اتارا ہے

    اس شہر تغافل میں ہم کس کو کہیں اپنا

    وہ شہر جو دنیا میں کہنے کو ہمارا ہے

    آنکھوں میں کبھی تھے اب، ہاتھوں میں ہیں بچوں کے

    سورج ہے کہ چندا ہے، جگنو ہے کہ تارا ہے

    وہ حسن مجسم جب گزرا ہے چمن سے تب

    خود اپنا سراپا بھی پھولوں نے سنوارا ہے

    آ جاتے ہو کیوں آخر یوں خواب نئے لے کر

    اس شہر تذبذب میں کیا ہے جو تمہارا ہے

    مرعوب ہوئیں قدریں جب اپنی یہاں، ہم نے

    مغرب کے دریچوں سے مشرق کو ابھارا ہے

    اب جائیں تو پہچانے شاید ہی وہاں کوئی

    وہ دیس جہاں ہم نے اک عرصہ گزارا ہے

    نالے تو کہیں آہیں، اک حشر سا ہے ہر سو

    ہے کون جو دنیا سے اس طرح سدھارا ہے

    ہم رہنے لگے خالدؔ خوابوں کے جزیروں میں

    پوچھا تھا کبھی اس نے کیا نام تمہارا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے