دریائے تیرگی میں بکھرنا پڑا مجھے
سورج کے ساتھ ساتھ اترنا پڑا مجھے
دو چار دن نگاہ کا مرکز رہا کوئی
پھر فاصلوں کا فیصلہ کرنا پڑا مجھے
کیا جانے کس مزاج کے کتنے حبیب تھے
اپنی ہی آستین سے ڈرنا پڑا مجھے
آنکھوں سے عمر بھر نہ ملاقات ہو سکی
بیکار آئنے میں سنورنا پڑا مجھے
اک زندگی کو چھوڑ دیا موت کے لئے
اک زندگی کے واسطے مرنا پڑا مجھے
میٹھے سمندروں کے انہیں سے تھے سلسلے
جن کھٹے پانیوں میں ٹھہرنا پڑا مجھے
اک سچ کی آبرو کی حفاظت کے واسطے
خود اپنے آپ ہی سے مکرنا پڑا مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.