Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دریا کے دھڑکتے سینے تک ساحل کی دعا لے جاؤں گا

خالد رحیم

دریا کے دھڑکتے سینے تک ساحل کی دعا لے جاؤں گا

خالد رحیم

MORE BYخالد رحیم

    دریا کے دھڑکتے سینے تک ساحل کی دعا لے جاؤں گا

    حالات کی لہروں پر اک دن میں خود کو بہا لے جاؤں گا

    میں اپنے اندھیرے کمرے میں پرچھائیں اگانے کی خاطر

    سورج کی شعاعوں کو اپنی مٹھی میں چھپا لے جاؤں گا

    خوابوں کے در و دیوار پہ بھی چہرے کی لکیریں پھیلیں گی

    یادوں کے مہکتے سایوں کو آنکھوں میں بسا لے جاؤں گا

    اے باد حوادث تیری قسم میں ہار نہ مانوں گا تجھ سے

    میں اپنی ہتھیلی میں رکھ کر اک اور دیا لے جاؤں گا

    حق گوئی اگر ہے جرم تو پھر لے جاؤ صلیبوں تک مجھ کو

    سولی کے لٹکتے پھندوں تک میں اپنی صدا لے جاؤں گا

    کیا سوچ رہے ہو اے لوگو اب پھینک کے پتھر توڑ بھی دو

    ورنہ میں بدن کے شیشے کو پھر آج بچا لے جاؤں گا

    خالدؔ میں کسی کے کوچے سے ناکام امیدوں کو لے کر

    اک روز بدن سے لپٹائے زخموں کی ردا لے جاؤں گا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے