دریا کی دسترس میں روانی کے ساتھ ساتھ
اک پیاس جنم لیتی ہے پانی کے ساتھ ساتھ
ہم جیسے عشق زاد بنے مٹیوں سے جب
گوندھی گئی تھی آگ بھی پانی کے ساتھ ساتھ
صحرا نورد ہے پہ جنونی نہیں رہا
گم ہو گیا وہ شخص جوانی کے ساتھ ساتھ
تحریر کرنا ہے تو مرے ساتھ عشق لکھ
متروک لفظ لکھتے ہیں معنی کے ساتھ ساتھ
کیسی عجیب جنگ لڑے جا رہے ہیں ہم
خود بھی کھڑے ہیں دشمن جانی کے ساتھ ساتھ
کردار مرکزی ہوں میں اس ٹریجیڈی کا سو
ہونا ہے مجھ کو ختم کہانی کے ساتھ ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.