دریا کی موج ہی میں نہیں اضطراب ہے
دریا کی موج ہی میں نہیں اضطراب ہے
سنگ رواں کے دل میں بھی اک زخم آب ہے
ہر فرد آج ٹوٹتے لمحوں کے شور میں
عصر رواں کی جاگتی آنکھوں کا خواب ہے
وہ خود ہی اپنی آگ میں جل کر فنا ہوا
جس سائے کی تلاش میں یہ آفتاب ہے
اب کوئی نصف دام پہ بھی پوچھتا نہیں
یہ زندگی نصاب سے خارج کتاب ہے
پلکوں پہ آج نیند کی کرچیں بکھر گئیں
شیشے کی آنکھ میں کوئی پتھر کا خواب ہے
اے کیفؔ نا قدوں کے تعصب کے باوجود
میرا ہر ایک شعر ادب کی کتاب ہے
- کتاب : shab khuun (50) (rekhta website) (Pg. 59)
- اشاعت : 1970
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.