دریا میں ڈوب جاوے کہ یا چاہ میں پڑے
دریا میں ڈوب جاوے کہ یا چاہ میں پڑے
اے عشق پر نہ کوئی تری راہ میں پڑے
مت پوچھ جور غم سے دل ناتواں کا حال
بجلی تو دیکھی ہوگی کبھی کاہ میں پڑے
اک دم بھی دیکھ سکتا نہیں ہم کو اس کے پاس
خاک اس فلک کے دیدۂ بد خواہ میں پڑے
جو دوستی کے نام سے رکھتا ہو دشمنی
دیوانہ ہو جو اس کی کوئی چاہ میں پڑے
آ جا کہیں شتاب کہ مانند نقش پا
تکتے ہیں راہ تیری سر راہ میں پڑے
جلوے دو چند ہوویں شب ماہ کے ابھی
اس ماہرو کا عکس اگر ماہ میں پڑے
سلگے ہے نیم سوختہ جیسے دھوئیں کے ساتھ
جلتے ہیں یوں ہم اپنی حسنؔ آہ میں پڑے
- Deewan-e-Meer Hasan
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.