دریا میں دور موج روانی کے پار تھا
دریا میں دور موج روانی کے پار تھا
کچھ تیرتا ہوا تھا جو پانی کے پار تھا
یوں تو دکھائی دیتا تھا بڑھ کر نقوش سے
چھونے گئے ذرا تو نشانی کے پار تھا
عنوان اور کچھ ہوا آخر کتاب کا
کردار جانے کس کا کہانی کے پار تھا
کس نے کسے صدائیں دی ماضی کی آڑ میں
جانے یہ کون یاد پرانی کے پار تھا
ساحل پہ جیسے ہم تو سماعت میں غرق تھے
لہجے میں اس طرح وہ زبانی کے پار تھا
پرویزؔ شکر ہے کہ وہ لفظوں میں ضم ہوا
اک حرف تھا جو تیز روانی کے پار تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.