دریا میں ہے سراب عجب ابتلا میں ہوں
دریا میں ہے سراب عجب ابتلا میں ہوں
میں بھی حسین ہی کی طرح کربلا میں ہوں
ٹکتے نہیں کہیں بھی قدم آرزوؤں کے
پھینکا ہے جب سے تیری زمیں نے خلا میں ہوں
آواز کب سے دیتا تھا حرماں نصیب دل
اب آئی ہے تو غرق نشاط بلا میں ہوں
کیا فرض ہے کہ عیسیٰ و مریم دکھائی دے
مصلوب درد چیخے کہ میں ابتلا میں ہوں
ہر لحظہ انہدام کا ہے خوف مجھ کو ہوشؔ
میں اس دیار شور و شر زلزلہ میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.