Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دریا میں کتابوں کے اتر کیوں نہیں جاتے

واجد حسین ساحل

دریا میں کتابوں کے اتر کیوں نہیں جاتے

واجد حسین ساحل

MORE BYواجد حسین ساحل

    دریا میں کتابوں کے اتر کیوں نہیں جاتے

    گر علم سے خالی ہو تو بھر کیوں نہیں جاتے

    یہ راستے الفت کے ہیں پر خار تو ہوں گے

    چھالوں کا ہے شکوہ تو مکر کیوں نہیں جاتے

    کس واسطے قسطوں میں جدائی کا جلاپا

    اک بار میں ہی دل سے اتر کیوں نہیں جاتے

    پھل دار شجر ہو کے بھی پتھر سے شکایت

    گر صبر نہیں تم کو تو جھر کیوں نہیں جاتے

    فرہاد نہیں ہو تو پہاڑوں پہ چڑھے کیوں

    مجنوں بھی نہیں آپ تو گھر کیوں نہیں جاتے

    ساحلؔ ذرا تم پچھلی ہی ٹھوکر سے سبق لو

    پھر عشق میں پڑتے ہو سدھر کیوں نہیں جاتے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے