دریا میں کتابوں کے اتر کیوں نہیں جاتے
دریا میں کتابوں کے اتر کیوں نہیں جاتے
گر علم سے خالی ہو تو بھر کیوں نہیں جاتے
یہ راستے الفت کے ہیں پر خار تو ہوں گے
چھالوں کا ہے شکوہ تو مکر کیوں نہیں جاتے
کس واسطے قسطوں میں جدائی کا جلاپا
اک بار میں ہی دل سے اتر کیوں نہیں جاتے
پھل دار شجر ہو کے بھی پتھر سے شکایت
گر صبر نہیں تم کو تو جھر کیوں نہیں جاتے
فرہاد نہیں ہو تو پہاڑوں پہ چڑھے کیوں
مجنوں بھی نہیں آپ تو گھر کیوں نہیں جاتے
ساحلؔ ذرا تم پچھلی ہی ٹھوکر سے سبق لو
پھر عشق میں پڑتے ہو سدھر کیوں نہیں جاتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.