Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دریا ساحل طوفاں دیکھے وقت کے آنے جانے میں

ارمان اکبرآبادی

دریا ساحل طوفاں دیکھے وقت کے آنے جانے میں

ارمان اکبرآبادی

MORE BYارمان اکبرآبادی

    دریا ساحل طوفاں دیکھے وقت کے آنے جانے میں

    ہم نے ساری عمر گنوا دی کشتی پار لگانے میں

    بیگانے تو بیگانے تھے بیگانوں کا شکوہ کیا

    اپنوں کا بھی ہاتھ رہا ہے گھر کو آگ لگانے میں

    پل دو پل میں ڈھ جاتے ہیں تاج محل ارمانوں کے

    لیکن برسوں لگ جاتے ہیں بگڑی بات بنانے میں

    ہوش و خرد کا دامن تھامو جوش و جنوں سے کام نہ لو

    شیشے پر ہی بن آتی ہے پتھر سے ٹکرانے میں

    کیسی منزل کیسی راہیں خود کو اپنا ہوش نہیں

    وقت نے ایسا الجھایا ہے اپنے تانے بانے میں

    گلشن گلشن صحرا صحرا شبنم پاشی کی ہم نے

    پھر بھی نام ہمارا آیا شعلوں کو بھڑکانے میں

    رنگ بہاراں بوئے گلستاں ان کی کہانی کے عنواں

    ذکر خزاؤں کا ملتا ہے میرے ہی افسانے میں

    اپنے ہی سر تہمت لے لی دیوانے نے دانستہ

    جانے کیا مجبوری ہوگی سچی بات بتانے میں

    نفرت کی دیواریں ڈھا دیں پیار کے آنگن میں بیٹھیں

    بربادی ہی بربادی ہے ناحق خون بہانے میں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے