دریا تلک رسائی کا رستہ نہ بن سکا
دریا تلک رسائی کا رستہ نہ بن سکا
کوزہ گران شوق سے نقشہ نہ بن سکا
خود کو جلا کے راکھ اڑائی فلک کی سمت
شعلہ تو ہو گیا میں ستارہ نہ بن سکا
کرتا رہا ہے فخر جو اپنے نصیب پر
ماضی میں کھو گیا کبھی فردا نہ بن سکا
دیکھا گیا تھا سنگ نظر سے جب آئنہ
ایسے چٹخ کے ٹوٹا دوبارہ نہ بن سکا
سیل سرشک شام کی جانب چلا صہیبؔ
سوز دروں کا پھر بھی کنارہ نہ بن سکا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.