دریا تھا کہ سمندر تھا وہ
دھند میں ڈوبا منظر تھا وہ
چاند جسے کہتی ہے دنیا
کل شب میرے در پر تھا وہ
دل کے بدلے دل لے لینا
شاید کہ سوداگر تھا وہ
میں تو زمیں کی خاک سے بھی کم
آسمان کا اختر تھا وہ
جانتا نہ تھا سنگ تراشی
یوں کہنے کو آذر تھا وہ
ہاتھ لگا نہ ایک صدف بھی
کہنے کو تو شناور تھا وہ
اس کا سراپا جیسے صراحی
ایک چھلکتا ساغر تھا وہ
دل کش منظر تھا باہر سے
ایک کھنڈر سا اندر تھا وہ
میٹھی میٹھی ایک خلش سی
آنکھ سے دل تک کنکر تھا وہ
انجمؔ چاند فلک پر کب تھا
ایک چمکتا زیور تھا وہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.