دریاؤں کو حال سنا کر رقص کیا
دریاؤں کو حال سنا کر رقص کیا
صحراؤں کی خاک اڑا کر رقص کیا
قیس تمہاری سنت ایسے زندہ کی
ہاتھوں میں کشکول اٹھا کر رقص کیا
قیس مجھے اس بات پہ حیرت ہوتی ہے
تو نے کیسے دشت میں جا کر رقص کیا
ان لوگوں کی حالت دیکھنے والی تھی
جن لوگوں نے وجد میں آ کر رقص کیا
جب میری آواز نہ کانوں تک پہنچی
پھر میں نے تحریر میں آ کر رقص کیا
نیلی چھت پہ لا محدود پرندے تھے
آج کسی نے اشک بہا کر رقص کیا
بھید کھلا جس شخص پہ تیرے ہونے کا
اس نے تیرے قرب کو پا کر رقص کیا
چھن چھنا چھن چھن چھن چھن کی آئی صدا
گھنگھرو پہنے ہوش گنوا کر رقص کیا
ستحسنؔ میں جامیؔ ہوں منصورؔ نہیں
دلبر کو اشعار سنا کر رقص کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.