دریاؤں سے نور لیا اور مٹی کو پر نور کیا
دریاؤں سے نور لیا اور مٹی کو پر نور کیا
ہریالی کو دھرتی ماں کے ماتھے کا سندور کیا
پتھر کو آکار دیا کچھ زیور شیور لاد دیا
اور پھر اس دیوی کو اپنی رکشا پر مامور کیا
سورج طیش میں آ کے ساری فصل جلانے والا تھا
ابر کی تلخ کلامی نے اس مٹی کو کافور کیا
آزر سنگ تراشی چھوڑ کے شیشہ گر بن بیٹھا تھا
ایک عجب تحریک ملی اور خود کو چکنا چور کیا
ایک شگوفہ جھومر تھا گلزار کے چنچل ماتھے کا
ایک کلی کے مرجھانے نے باغیچہ بے نور کیا
راجکماری بھیڑ کی جانب مسکائی اور لوٹ گئی
جانے کتنوں کو للچایا کتنوں کو مغرور کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.