ڈرتا ہوں زندگی کے وسیلے نہیں ملے
آنکھوں کو اب کے خواب رنگیلے نہیں ملے
سورج کی پیاس تھی جو سمندر سکھا گئی
ہم کو رسیلے ہونٹ بھی گیلے نہیں ملے
بکھرا ہوا ملا ہے ہر اک فرد بھی وہاں
آباد تھے مگر وہ قبیلے نہیں ملے
اتنی سی بات پر ہمیں ناراض وہ ملا
لوٹے جو شہر سے تو سجیلے نہیں ملے
عارفؔ ہمارا دل جو بجھا بجھ کے رہ گیا
خاموش دو نین جو نشیلے نہیں ملے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.