درون ذات کا اظہار کرنے والے ہیں
درون ذات کا اظہار کرنے والے ہیں
عجیب لوگ ہیں حد پار کرنے والے ہیں
امیر شہر کی سفاکیوں کو کیا معلوم
پھر اس کے بعد جو نادار کرنے والے ہیں
سب آئے ہیں مری تیمار داریوں کے لیے
مگر یہ لوگ تو بیمار کرنے والے ہیں
پھر ان کو مسجد و مندر کی فکر کیا ہوگی
جو ہر مکان کو مسمار کرنے والے ہیں
شکم کے بوجھ سے فاقہ زدہ لکهاری بھی
قلم کی نوک کو اوزار کرنے والے ہیں
کسی فقیر کی محرومیوں سے ناواقف
فروغ گنبد و مینار کرنے والے ہیں
ہمیں سلیقۂ اظہار کی ہے فکر بہت
ہم اپنے لفظ کو معیار کرنے والے ہیں
حقیقتوں کے طلب گار ہی زمانے میں
خدا کی ذات کا انکار کرنے والے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.