درون ذات تری دسترس میں آئے بغیر
ہم اپنے آپ سے نکلیں گے سر جھکائے بغیر
عجیب خواہش الفت ہے دل گرفتہ کی
کہ عشق بڑھتا رہے درد کو بڑھائے بغیر
عجیب لمس تھا کاندھے پہ اس کے رکھتے ہی سر
سسک کے رو پڑے ہم حال دل سنائے بغیر
یہ احتجاج گلستاں ہے کیوں یہ خوشبوئیں
شناخت پاتی نہیں گل سے دور جائے بغیر
جب ان سے صرف اشاروں میں بات ہے ممکن
تو شرط رکھ دی ہے کیجے نظر ملائے بغیر
دلوں کو جاننے والے دل فسردہ کی
کبھی تو سن کوئی فریاد ہاتھ اٹھائے بغیر
اسے بھی چین کہاں مجھ سے روٹھ جانے پر
مجھے سکون کہاں اس کو بھی منائے بغیر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.