ڈروں کیونکر بڑا ہے لطف دریا کی روانی میں
ڈروں کیونکر بڑا ہے لطف دریا کی روانی میں
جنہیں طوفاں سے لڑنا ہو وہی رہتے ہیں پانی میں
نہ حوروں میں نہ غلماں میں نہ ہے بادہ ساغر میں
حقیقی لطف تو زاہد ہے لمحات جوانی میں
بڑی ہی دل کشی ہے مال و زر جنت کی باتوں میں
تڑپ لیکن کہاں ہے جو محبت کی کہانی میں
کہاں فطرت کے نظاروں بہاروں میں ستاروں میں
کہ جو تسکین ملتی ہے مجھے تیری نشانی میں
صداقت سے کہیں بڑھ کر لگے ہے جھوٹ کا رتبہ
بڑی تاثیر ہے واعظ تری جادو بیانی میں
تمہارے بادۂ جنت کی باتیں صرف باتیں ہیں
نرالا ہے مزا ناصح شراب ارغوانی میں
سکوں ہے موت کا قاصد نہ کرنا آرزو اس کی
تغیر ہے اساس زندگی دنیائے فانی میں
کبھی سوچا ہے ناداں تم تو خود ہی اپنی دنیا ہو
ضروری کیا کہ کھو جاؤ جہاں کی بیکرانی میں
شہیدوں کے ارادوں سے ہوا مجھ پر عیاں آخر
حیات جاوداں کا راز موت ناگہانی میں
جنوں ہے وصل کا تم کو نہ سمجھو پیار کی باتیں
مزا کچھ اور انورؔ گل رخوں سے کھینچا تانی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.