درون ذات کا منظر زمانے پر نہیں کھولا
درون ذات کا منظر زمانے پر نہیں کھولا
بسر اک رات کرنی ہے ابھی بستر نہیں کھولا
مسافر ہوں میں بھوکا ہوں صدائیں دیں بہت لیکن
دریچے کھول کر دیکھے کسی نے گھر نہیں کھولا
میں تجھ سے مانگتا ہوں اس لیے مولا نڈر ہو کر
کہ جب مانگا مرے اعمال کا دفتر نہیں کھولا
یہاں پر ہو کا عالم ہے یہاں آسیب بستے ہیں
مقفل ہے کئی برسوں سے دل کا در نہیں کھولا
تماشا بن گیا آزاد ہو کر سب کی نظروں میں
قفس کھولا مگر صیاد تو نے پر نہیں کھولا
پس دیوار تیری یاد میں روئے بہت لیکن
سر بازار ہم نے یار اپنا سر نہیں کھولا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.