دروازہ ترے شہر کا وا چاہئے مجھ کو
دروازہ ترے شہر کا وا چاہئے مجھ کو
جینا ہے مجھے تازہ ہوا چاہئے مجھ کو
آزار بھی تھے سب سے زیادہ مری جاں پر
الطاف بھی اوروں سے سوا چاہئے مجھ کو
وہ گرم ہوائیں ہیں کہ کھلتی نہیں آنکھیں
صحرا میں ہوں بادل کی ردا چاہئے مجھ کو
لب سی کے مرے تو نے دیے فیصلے سارے
اک بار تو بے درد سنا چاہئے مجھ کو
سب ختم ہوئے چاہ کے اور خبط کے قصے
اب پوچھنے آئے ہو کہ کیا چاہئے مجھ کو
ہاں چھوٹا مرے ہاتھ سے اقرار کا دامن
ہاں جرم ضعیفی کی سزا چاہئے مجھ کو
محبوس ہے گنبد میں کبوتر مری جاں کا
اڑنے کو فلک بوس فضا چاہئے مجھ کو
سمتوں کے طلسمات میں گم ہے مری تائید
قبلہ تو ہے اک قبلہ نما چاہئے مجھ کو
میں پیروی اہل سیاست نہیں کرتا
اک راستہ ان سب سے جدا چاہئے مجھ کو
وہ شور تھا محفل میں کہ چلا اٹھا واعظؔ
اک جام مئے ہوش ربا چاہئے مجھ کو
تقصیر نہیں عرشؔ کوئی سامنے پھر بھی
جیتا ہوں تو جینے کی سزا چاہئے مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.