Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دروازہ ترے شہر کا وا چاہئے مجھ کو

عرش صدیقی

دروازہ ترے شہر کا وا چاہئے مجھ کو

عرش صدیقی

دروازہ ترے شہر کا وا چاہئے مجھ کو

جینا ہے مجھے تازہ ہوا چاہئے مجھ کو

آزار بھی تھے سب سے زیادہ مری جاں پر

الطاف بھی اوروں سے سوا چاہئے مجھ کو

وہ گرم ہوائیں ہیں کہ کھلتی نہیں آنکھیں

صحرا میں ہوں بادل کی ردا چاہئے مجھ کو

لب سی کے مرے تو نے دیے فیصلے سارے

اک بار تو بے درد سنا چاہئے مجھ کو

سب ختم ہوئے چاہ کے اور خبط کے قصے

اب پوچھنے آئے ہو کہ کیا چاہئے مجھ کو

ہاں چھوٹا مرے ہاتھ سے اقرار کا دامن

ہاں جرم ضعیفی کی سزا چاہئے مجھ کو

محبوس ہے گنبد میں کبوتر مری جاں کا

اڑنے کو فلک بوس فضا چاہئے مجھ کو

سمتوں کے طلسمات میں گم ہے مری تائید

قبلہ تو ہے اک قبلہ نما چاہئے مجھ کو

میں پیروی اہل سیاست نہیں کرتا

اک راستہ ان سب سے جدا چاہئے مجھ کو

وہ شور تھا محفل میں کہ چلا اٹھا واعظؔ

اک جام مئے ہوش ربا چاہئے مجھ کو

تقصیر نہیں عرشؔ کوئی سامنے پھر بھی

جیتا ہوں تو جینے کی سزا چاہئے مجھ کو

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے