دروازے کو پیٹ رہا ہوں پیہم چیخ رہا ہوں
دروازے کو پیٹ رہا ہوں پیہم چیخ رہا ہوں
اندر آ کر کھل جا سم سم کہنا بھول گیا ہوں
کھوج میں تیری ان گن ٹرامیں اور بسیں چھانی ہیں
کولتار کی سڑکوں پر میلوں پیدل گھوما ہوں
بے پایاں آکاش کے مقناطیسی جال سے بچ کر
خوف زدہ سا میں دھرتی کے سینے سے چمٹا ہوں
برسوں پہلے بکھر گئی تھی ٹوٹ کے جو صحرا میں
اس لڑکی کے جسم کے بکھرے ٹکڑوں کو چنتا ہوں
ماں کی کوکھ سے قبر کا رستہ دور نہیں تھا پھر بھی
میں جیون کی بھول بھلیاں سے ہو کر گزرا ہوں
شاید میرا دکھ سننے کو وا ہوں گوش کسی کے
دن بھر بہروں ڈونڈوں کی نگری میں چلاتا ہوں
- کتاب : kushaad (Pg. 65)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.