Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دروازے پر ٹانک دی اس نے آہٹ میرے آنے کی

حمیرا رحمان

دروازے پر ٹانک دی اس نے آہٹ میرے آنے کی

حمیرا رحمان

MORE BYحمیرا رحمان

    دروازے پر ٹانک دی اس نے آہٹ میرے آنے کی

    اور ہوا میں پھیل گئی سرگوشی ایک فسانے کی

    سارے رشتے سارے بندھن کانچ کا پیکر ہوتے ہیں

    کانچ کی فطرت ہے کرچوں سے پہلے شور مچانے کی

    باہر رنگوں کی برسات ہے اور اندر اس کی رم جھم

    ایسے میں تتلی کو کہاں فرصت ہے پر پھیلانے کی

    روشن داں سے دھوپ کا ٹکڑا آ کے میرے پاس گرا

    اور پھر سورج نے کوشش کی مجھ سے ہاتھ ملانے کی

    بادل دیکھ کے الگنیوں پر کپڑے پھیلائے ہم نے

    اور پھر کی ایک اک سے شکایت ان کے بھیگے جانے کی

    کوئی کھڑا ہے آنکھوں میں پھولوں کے تھال اٹھائے ہوئے

    پر میری عادت ہی نہیں ہے سجنے اور سجانے کی

    کتنی ہی یادوں کے حمیراؔ روشن ہیں بے نام چراغ

    آج کوئی دیکھے تو رونق میرے آئنہ خانے کی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے