دشنۂ درد ہر اک سانس میں ٹھہرا ہوگا
دشنۂ درد ہر اک سانس میں ٹھہرا ہوگا
دل سمندر ہے تو پھر گھاؤ بھی گہرا ہوگا
تیری قربت میں مری سانس گھٹی جاتی ہے
میں نے سوچا تھا ترا جسم بھی صحرا ہوگا
موج خوں سر سے گزر جائے گی جس رات مرے
رنگ پیراہن شب اور بھی گہرا ہوگا
چل پڑے ہیں ابھی جس پر یہ سفیران بہار
کسی بجتی ہوئی زنجیر کا لہرا ہوگا
خشک پتوں پہ چلے جیسے کوئی شام خزاں
اب تری یاد کا یوں جسم پہ پہرا ہوگا
کیا خبر تھی یہ گراں گوشی کا باعث ہوگی
شہر کا شہر صدا پر مری بہرا ہوگا
ہجر کی آگ میں بڑھتی ہے مصورؔ تب و تاب
زہر تنہائی سے رنگ اور سنہرا ہوگا
- کتاب : Manghii dhire chal (Pg. 53)
- Author : Musavvir Sabzwari
- مطبع : Nazish Book Center (1971)
- اشاعت : 1971
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.