دشت آنکھوں میں تھا آواز میں ویرانی تھی
دشت آنکھوں میں تھا آواز میں ویرانی تھی
کھا گیا شہر اسے کہتے ہیں دیوانی تھی
لمس اک دھوپ کا کافی تھا سمجھ جانے کو
برف تھا جسم مگر روح رواں پانی تھی
جب تلک عشق سناتا رہا ہم سنتے رہے
بعد اس کے تو کہانی بڑی بے معنی تھی
ایک لحظے میں نظر آ گیا تھا سچ ہم کو
زیست آنکھوں سے گزرتی ہوئی عریانی تھی
دیکھتے دیکھتے آنکھوں میں اتر آئی تھی
ہر نظارے میں نہاں اک نئی حیرانی تھی
میں نے خود پر کبھی ہونے نہ دی ظاہر لیکن
مجھ میں تیری کمی ہر شخص نے پہچانی تھی
تم نے بے کار ہی ہاتھوں کو جلایا میراؔ
آگ کچھ دیر میں ویسے بھی تو بجھ جانی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.