دشت در دشت پھرا کرتا ہوں پیاسا ہوں میں
دشت در دشت پھرا کرتا ہوں پیاسا ہوں میں
اور دنیا یہ سمجھتی ہے کہ دریا ہوں میں
تنگ صحرا نظر آیا ہے جو پھیلا ہوں میں
ہو گئی ہے مری تصویر جو سمٹا ہوں میں
جستجو جس کی سفینوں کو رہی ہے صدیوں
دوستو میرے وہ بے نام جزیرہ ہوں میں
کس لیے مجھ پہ ہے یہ سست روی کا الزام
زندگی دیکھ لے خود تیرا سراپا ہوں میں
آرزو میرے قدم کی تھی کبھی راہوں کو
آج لیکن دل امکاں میں کھٹکتا ہوں میں
پڑھ سکو گر تو کھلیں تم پہ رموز ہستی
وقت کے ہاتھ میں اک ایسا صحیفہ ہوں میں
انجمن ہوں میں کبھی ذات سے اپنی شبلیؔ
اور محفل میں بھی رہ کر کبھی تنہا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.