دشت در دشت پھرے آبلہ پائی لے کر
ہم تو خوش ہو لئے صحرا کی خدائی لے کر
صبح گزری مری دریوزہ گری کرتے ہوئے
شام آئی بھی تو کشکول گدائی لے کر
وہ پشیمان ادھر اور میں حیران ادھر
بت بنے بیٹھے رہے دونوں صفائی لے کر
شہر کی گلیوں میں پھرتا ہے کوئی یوں جیسے
چاند آوارہ پھرے داغ جدائی لے کر
دشت کی چیخ سماعت پہ گراں ہے اب کے
کیا کرے کوئی یہاں شعلہ نوائی لے کر
ہم کو تڑپاتی رہیں کنج قفس کی یادیں
پا بہ زنجیر رہے تجھ سے رہائی لے کر
خوب رویا در زنداں سے لپٹ کر پیکرؔ
کون آیا تھا یہ پیغام رہائی لے کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.