دشت افکار میں سوکھے ہوئے پھولوں سے ملے
دشت افکار میں سوکھے ہوئے پھولوں سے ملے
کل تری یاد کے معتوب رسولوں سے ملے
اپنی ہی ذات کے صحرا میں سلگتے ہوئے لوگ
اپنی پرچھائیں سے ٹکرائے ہیولوں سے ملے
گاؤں کی سمت چلی دھوپ دوشالا اوڑھے
تاکہ باغوں میں ٹھٹھرتے ہوئے پھولوں سے ملے
کون اڑتے ہوئے رنگوں کو گرفتار کرے
کون آنکھوں میں اترتی ہوئی دھولوں سے ملے
اس بھرے شہر میں نشترؔ کوئی ایسا بھی کہاں
روز جو شام میں ہم جیسے فضولوں سے ملے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.