دشت دعا میں تیرے پرستار رہ گئے
دشت دعا میں تیرے پرستار رہ گئے
شعلوں کے آبشار میں گلنار رہ گئے
تیرے وصال و ہجر گئے تو گیا مگر
تیری شباہتوں کے سب آزار رہ گئے
جن پر ترے گلاب سے چہرے کے عکس ہیں
میری نظر میں وہ در و دیوار رہ گئے
وہ تو امیر شہر کی آغوش میں گیا
اس کی گلی میں آئنہ بردار رہ گئے
ہم نے لکھے حروف غم جاں ورق ورق
پڑھنے کو گیسو و لب و رخسار رہ گئے
زخم ہنر کے چاہنے والے نہیں رہے
خوش رنگ شہرتوں کے خریدار رہ گئے
جلنے لگے بدن تو برسنے لگا لہو
سورج کی راہ میں رسن و دار رہ گئے
- کتاب : Shanasai (Pg. 77)
- Author : Jazib Qureshi
- مطبع : Panjab Book House, Urdu Bazar, Karachi (1994)
- اشاعت : 1994
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.