دشت غم تنہائی اور ویرانیٔ جاں رہ گیا
دشت غم تنہائی اور ویرانیٔ جاں رہ گیا
دوستو بس اب یہی جینے کا ساماں رہ گیا
مختصر ہوتی گئی کچھ اس قدر شرح حیات
میری پلکوں پر فقط اک اشک لرزاں رہ گیا
اڑ چکے سارے پرندے جا چکی فصل بہار
زرد پتوں سے ڈھکا ویران میداں رہ گیا
اس کی یادوں کو مٹا پایا نہ اپنے ذہن سے
جانے والے کا یہی بس مجھ پہ احساں رہ گیا
وہ ادھورے گیت کا مکھڑا ہی بن پایا متینؔ
میں اسے نغمہ بناتا دل میں ارماں رہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.