دشت غربت ہے تو وہ کیوں ہیں خفا ہم سے بہت
دشت غربت ہے تو وہ کیوں ہیں خفا ہم سے بہت
ہم دکھی بیٹھے ہیں لگ چل نہ صبا ہم سے بہت
کیا ہے دامن میں بجز گرد مہ و سال امید
کیوں الجھتی ہے زمانے کی ہوا ہم سے بہت
اب ہم اظہار الم کرنے لگے ہیں سب سے
اب اٹھائی نہیں جاتی ہے جفا ہم سے بہت
کون موسم ہے کہ پتھر سے لہو رستا ہے
خوں بہا مانگے ہے اب دل کی صدا ہم سے بہت
داد شوریدہ سری پائے جو سر سے گزرے
دور بھاگے ہے عبث موج بلا ہم سے بہت
کر تو دیں قصۂ دوراں میں ترے غم کا بیاں
پر لہو مانگے ہے یہ فکر رسا ہم سے بہت
چڑھتے سورج کے پجاری وہی نکلے جو شہابؔ
کرتے تھے تذکرۂ صدق و صفا ہم سے بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.