دشت حیات صورت صحرا دکھائی دے
دشت حیات صورت صحرا دکھائی دے
میلوں کوئی شجر ہی نہ سایہ دکھائی دے
کیوں شیشۂ خیال نہ دھندلا دکھائی دے
جب عکس ٹوٹتا ہوا تارہ دکھائی دے
محرومیوں کی دھند ہے نظروں کے سامنے
کیسے نگار وقت کا چہرہ دکھائی دے
حد نظر ہے صرف سرابوں کا سلسلہ
ہر لب پہ ایک پیاس کا صحرا دکھائی دے
اوپر سے یوں تو خود کو سمیٹے ہوئے ہیں لوگ
اندر سے ہر وجود بکھرتا دکھائی دے
ہر پیڑ پر عتاب ہے کن موسموں کا آج
شاخوں پہ کوئی پھول نہ پتا دکھائی دے
جوہرؔ تلاش ذات سے عرفان ذات تک
اپنی انا کا عکس ہر اک جا دکھائی دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.