دشت جنوں میں آبلہ پا لے گیا مجھے
دشت جنوں میں آبلہ پا لے گیا مجھے
میری محبتوں کا صلہ لے گیا مجھے
ویران اس نظر نے کیا مجھ کو اور پھر
تنہائیوں کا دشت بہا لے گیا مجھے
یاں بھی وہی زمین وہی آسماں ملا
میں سوچتا رہا کہ وہ کیا لے گیا مجھے
اک بار بھی وہ مجھ سے مخاطب نہیں ہوا
اس کے قریب یہ ہی گلہ لے گیا مجھے
وہ کیا ملا نہ دھیان رہا بادبان کا
گرداب میں سفینہ مرا لے گیا مجھے
گر وہ نظر شناس نہیں تھا تو کس طرح
دیکھا انہیں انہی کو سنا لے گیا مجھے
کشتی بھنور میں ان کی نگاہوں میں بے بسی
منظرؔ یہی تو اب کے اٹھا لے گیا مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.