دشت پر ہول کی دیوار گرانے کے لئے
دشت پر ہول کی دیوار گرانے کے لئے
اک دھماکا ہی سہی دل کو ہلانے کے لئے
روز اول سے جسے روکے کھڑی ہیں راہیں
راستہ چاہئے اس شخص کو لانے کے لئے
رونق دید تو مشکل تھی مگر ایسے ہی
اس کو آواز لگانی تھی بلانے کے لئے
راستہ بھول گیا ہوں میں خود اپنے گھر کا
بھولے بھٹکوں کو کوئی راہ دکھانے کے لئے
کیا خبر تھی وہی دیوار گرے گی مجھ پر
جس کی تصویر اتاری تھی سجانے کے لئے
بھولے بسرے کبھی خوابوں میں چلے آنا تھا
بے کسی دشت محبت کی بڑھانے کے لئے
اس نے دروازے پہ ایک درد سجا رکھا ہے
گھر کے ماحول کو رنگین بنانے کے لئے
روشنی جس کی ستاروں کا جگر چاک کرے
اک دیا ایسا جلانا ہے زمانے کے لئے
خون مہکے تو کبھی درد کی بوندیں ٹپکیں
شعر اک چاہئے اجملؔ کے فسانے کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.