دشت سخن میں آئے ہیں یہ بھی کمال ہے
دشت سخن میں آئے ہیں یہ بھی کمال ہے
سب چھوڑیئے سنائیے کیا حال چال ہے
کچھ اس طرح سے پیش کریں گے ہم آپ کو
جیسے کہ اک خیال کا پہلو خیال ہے
ذہنوں پہ گرد چھائی ہے آتا نہیں سکوں
ہم ایسے جی رہیں ہیں کہ جینا محال ہے
جس حوصلہ و جذبے سے کل شب لڑا چراغ
خود تیرگی نے کہہ دیا لڑنا کمال ہے
الفت کی رہ گزر میں کئی موڑ ہیں عجیب
تو ساتھ چل پڑا ہے مگر بے خیال ہے
میں جنگ لڑ رہا ہوں کسی اور کی جگہ
میں جیت بھی رہا ہوں تو پھر کیا کمال ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.