دشت وحشت کو فقط قیس ہی بھایا ہوا ہے
دشت وحشت کو فقط قیس ہی بھایا ہوا ہے
ہم نے بھی عشق کا آزار اٹھایا ہوا ہے
سرکشی موج ہوا کی، یہ کہاں سمجھے گی
کس مشقت سے دیا ہم نے جلایا ہوا ہے
کیسے گلفام کہوں، کیسے ستارہ سمجھوں
وہ بدن اور ہی مٹی کا بنایا ہوا ہے
موج خوش بو کی طرح ہاتھ نہ آنے والے
ہم نے اک ساتھ بہت وقت بتایا ہوا ہے
آپ اسے کاسۂ تشہیر سمجھ بیٹھے ہیں
ہم نے اک عمر سے یہ زخم چھپایا ہوا ہے
کاش وہ چشم گریزاں بھی کبھی جان سکے
ہم کو کس خواب کی وحشت نے جگایا ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.