دشت وحشت میں ہمارا اب ہوا ہے بود و باش
دشت وحشت میں ہمارا اب ہوا ہے بود و باش
سر پھرانے کو عبث صیاد کرتا ہے تلاش
سرزنش عالم کی اور سنگ جفا تیرے سے آہ
شاید اب مینائے دل ہوتا ہے ظالم پاش پاش
یہ ابھی پل میں تجھے برباد کر دیں محتسب
دیکھ ناحق مے کشوں کے بھید کو کرتا ہے فاش
یوں دماغ اب کس کا یاری دے جو شاید کیجیے
پاس جا منعم کے بیٹھے جو کبھی بہر معاش
شعر کہنے کا سلیقہ کچھ نہیں ہے امتیازؔ
ہے مگر اتنا کہ یہ رکھتا ہے ٹک غم کا تراش
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.