دشت ہوتے ہوئے برسات نہیں چاہتے ہم
دشت ہوتے ہوئے برسات نہیں چاہتے ہم
یعنی اپنے بھی مفادات نہیں چاہتے ہم
ہونٹ سگریٹ کی طلب کرتے چلے جاتے ہیں
اور اس کے مضر اثرات نہیں چاہتے ہم
راس یکتائی بہت آئی ہوئی ہے ہم کو
قید ہو کر بھی ملاقات نہیں چاہتے ہم
جو کئی شہروں کے مٹنے کا سبب ہو جائیں
دوستا ایسی فتوحات نہیں چاہتے ہم
ہاتھ پھیلائے ترے در پہ پڑے رہتے ہیں
وہ جو کہتے تھے کہ خیرات نہیں چاہتے ہم
اپنے پیروں سے ہمیں اپنا سفر کرنا ہے
اس لیے آپ کی خدمات نہیں چاہتے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.