دشت کے دشت اشکوں سے تر ہو گئے
دشت کے دشت اشکوں سے تر ہو گئے
سارے ذرات لعل و گہر ہو گئے
سائباں تھے مگر مل نہ پائے ہمیں
عمر کی راہ پر در بہ در ہو گئے
حادثہ یہ ہوا ہم چلے تو مگر
آپ تک آتے آتے خبر ہو گئے
جانے کیا کر دیا اک نظر نے تری
میرے جذبات زیر و زبر ہو گئے
صبر سے میرے ہارا ترا ظلم پھر
دیکھ صیاد پھر بال و پر ہو گئے
اپنے دو چار لمحے بنے داستاں
پھر فسانے سبھی مختصر ہو گئے
میں نے چپکے سے دم کیں دعائیں مگر
وہ شفا پا گئے مشتہر ہو گئے
اس کے قدموں کا یوں جھک کے بوسہ لیا
خاک پا ہم سر رہ گزر ہو گئے
آپ کوثرؔ کی آنکھوں کا تارہ ہوئے
دل میں ابھرے تو رشک قمر ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.