دشت کی پیاس بڑھانے کے لیے آئے تھے
دشت کی پیاس بڑھانے کے لیے آئے تھے
ابر بھی آگ لگانے کے لیے آئے تھے
ایسے لگتا ہے کہ ہم ہی سے کوئی بھول ہوئی
تم کسی اور زمانے کے لیے آئے تھے
اپنی پتھرائی ہوئی آنکھوں کو جھپکیں کیسے
جو ترا عکس چرانے کے لیے آئے تھے
موج در موج ہوا آب رواں قوس قزح
تارے آنکھوں میں نہانے کے لیے آئے تھے
لوگ کہتے ہی رہے سعدؔ بتاؤ کچھ تو
ہم کہ بس اشک بہانے کے لیے آئے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.