Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دشت میں گھاس کا منظر بھی مجھے چاہیے ہے

سلیمان خمار

دشت میں گھاس کا منظر بھی مجھے چاہیے ہے

سلیمان خمار

MORE BYسلیمان خمار

    دشت میں گھاس کا منظر بھی مجھے چاہیے ہے

    سر چھپانے کے لئے گھر بھی مجھے چاہیے ہے

    تھوڑی تدبیر کی سوغات ہے مطلوب مجھے

    اور تھوڑا سا مقدر بھی مجھے چاہیے ہے

    تیرنے کے لئے دریا بھی ہے کافی لیکن

    شوق کہتا ہے سمندر بھی مجھے چاہیے ہے

    صرف دیواروں سے ہوتی نہیں گھر کی تکمیل

    چھت بھی درکار ہے اور در بھی مجھے چاہیے ہے

    گاہے فٹ پاتھ بچھا کر بھی میں سو جاؤں گا

    گاہے اک مخملیں بستر بھی مجھے چاہیے ہے

    تیری معصوم ادائی بھی سر آنکھوں پہ مگر

    تجھ میں اک شوخ ستم گر بھی مجھے چاہیے ہے

    چاہیے ہے کبھی ریلا بھی مجھے سردی کا

    اور کبھی دھوپ کا لشکر بھی مجھے چاہیے ہے

    استعارے بھی ضروری ہیں سخن میں لیکن

    شعر میں صنعت پیکر بھی مجھے چاہیے ہے

    گفتگو کس سے کریں بونوں کی بستی میں خمارؔ

    بات کرنی ہے تو ہمسر بھی مجھے چاہیے ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے