دشت میں گھر بناتی رہتی ہے
دشت میں گھر بناتی رہتی ہے
آنکھ منظر بناتی رہتی ہے
زندگی کچھ حسین پل دے کر
اپنے نمبر بناتی رہتی ہے
بند کمرے میں سانس لینے کو
سوچ بھی در بناتی رہتی ہے
اشک ہوتے ہیں موتیوں جیسے
آنکھ زیور بناتی رہتی ہے
اپنی وسعت سے زیادہ اڑنے کو
زندگی پر بناتی رہتی ہے
جلتا رہتا ہے بلب کمرے میں
روشنی ڈر بناتی رہتی ہے
بھاپ اڑاڑ کے میری چائے سے
اس کا پیکر بناتی رہتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.