دشت میں وادئ شاداب کو چھو کر آیا
دشت میں وادئ شاداب کو چھو کر آیا
میں کھلی آنکھ حسیں خواب کو چھو کر آیا
اس کو چھو کر مجھے محسوس ہوا ہے ایسے
جیسے میں ریشم و کمخواب کو چھو کر آیا
مجھ کو معلوم ہے پوروں کے دمکنے کا جواز
رات میں خواب میں مہتاب کو چھو کر آیا
جسم کے ساتھ مری روح بھی نم ہونے لگی
جب سے اس دیدۂ پر آب کو چھو کر آیا
روح کی کائی اسی طور سے چھٹنا تھی سو میں
صبح دم منبر و محراب کو چھو کر آیا
مرتعش کرنوں کا رقص ایک گھڑی بھی نہ تھمے
چاند کس طرز کے تالاب کو چھو کر آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.