دشت میں یار کو پکارا جائے
قیس صاحب کا روپ دھارا جائے
مجھ کو ڈر ہے کہ پنجرہ کھلنے پر
یہ پرندہ کہیں نہ مارا جائے
دل اسے یاد کر صدا مت دے
کون آتا ہے جب پکارا جائے
دل کی تصویر اب مکمل ہو
ان کی جانب سے تیر مارا جائے
لاش موجوں کو حکم دیتی ہے
لے چلو جس طرف کنارا جائے
دل تو ہے ہی نہیں ہمارا پھر
ٹوٹ جائے تو کیا ہمارا جائے
یہ ترا کام ہے نئے محبوب
ڈوبتے شخص کو ابھارا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.