دشت و دریا کے یہ اس پار کہاں تک جاتی
دشت و دریا کے یہ اس پار کہاں تک جاتی
گھر کی دیوار تھی دیوار کہاں تک جاتی
مٹ گئی حسرت دیدار بھی رفتہ رفتہ
ہجر میں حسرت دیدار کہاں تک جاتی
تھک گئے ہونٹ ترا نام بھی لیتے لیتے
ایک ہی لفظ کی تکرار کہاں تک جاتی
لاج رکھنا تھی مسیحائی کی ہم کو ورنہ
دیکھتے لذت آزار کہاں تک جاتی
راہبر اس کو سرابوں میں لیے پھرتے تھے
خلقت شہر تھی بیمار کہاں تک جاتی
ہر طرف حسن کے بازار لگے تھے باقیؔ
ہر طرف چشم خریدار کہاں تک جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.