دشت و صحرا پھر سے اپنائیں بھی کیا
دلچسپ معلومات
(1976)
دشت و صحرا پھر سے اپنائیں بھی کیا
وحشتوں کو اپنی سمجھائیں بھی کیا
درد ہی خوابوں کا خمیازہ سہی
دور دشت درد سے جائیں بھی کیا
اور کچھ لمحے ڈبو دیں چائے میں
یار اس گرمی میں گھر جائیں بھی کیا
یہ بہت کچھ تو ہے گردانا تمہیں
اور اس سے نیچے اب آئیں بھی کیا
فیصلہ کر دے گی اک موج ہوا
ڈہتی دیواروں کو ہم ڈھائیں بھی کیا
شاعری بازی گری تو ہے نہیں
شعبدے یاروں کو دکھلائیں بھی کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.