دشت پیمائی کا گر قصد مکرر ہوگا
دشت پیمائی کا گر قصد مکرر ہوگا
ہر سر خار پئے آبلہ نشتر ہوگا
مے کدے سے ترا دیوانہ جو باہر ہوگا
ایک میں شیشہ اور اک ہاتھ میں ساغر ہوگا
حلقۂ چشم صنم لکھ کے یہ کہتا ہے قلم
بس کہ مرکز سے قدم اپنا نہ باہر ہوگا
دل نہ دینا کبھی ان سنگ دلوں کو یارو
چور ہووے گا جو شیشہ تہہ پتھر ہوگا
دیکھ لیتا وہ اگر رخ کی تجلی تیرے
آئنہ خانۂ مایوسی میں ششدر ہوگا
چاک کر ڈالوں گا دامان کفن وحشت سے
آستیں سے نہ مرا ہاتھ جو باہر ہوگا
اے رساؔ جیسا ہے برگشتہ زمانہ ہم سے
ایسا برگشتہ کسی کا نہ مقدر ہوگا
- کتاب : Bhartendu Samagr (Pg. 273)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.